Karl invented the invention in 1818. The bicycles were originally made in France and Germany, and his balance design was well-received by the people of Mechanical Mind, and a few thousand copies were made in Western Europe and abroad. In North America, Denis Johnson, a London-based carmaker, refined the design and sold it in an iron design.
This trend of innovation in the invention of bicycles did not stop here. From 1820 to 1850, many new designs of bicycles with three and four wheels were introduced. They were heavier in weight and operated with more manpower. Was invented by Willard Sawyer.
The first mechanical two-wheeled bicycle was built in 1839 by Kirkpatrick Macmillan, a Scottish blacksmith.
Germany once again became the cradle of bicycle innovation when Philip Moritz Fischer first introduced the two-way pedal bicycle in 1853, which is still on public display at the Municipal Museum in Schweinfurt.
In 1863, the first successful and famous bicycle design was developed in France, which created a new innovation in the world of bicycles by pedaling the front wheels of bicycles, but this design remained in its glory for a long time. An example of this design is still present in the Museum of Science and Technology in Ottawa, Canada.
This cycle of innovation in bicycle design continued and the most successful and highly innovative and safe design of bicycles was introduced during the 1880s and 1890s as not all the designs introduced so far were completed. They were also considered insecure.
(One of the designs introduced so far was the High Wheels, the front wheel of which was larger than the rest of the frame.)
دنیا میں آج تک جتنی ایجادات ہوئی ہیں وہ قدرتی ماحول اور انسانی زندگی پر کہیں نہ کہیں اثرانداز ضرور ہوئی ہیں یقیناً یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کا ٪91 حصہ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے جس کے باعث اموات کی شرح سالانہ 4.2 ملین تک جاپہنچی ہے۔
لیکن کچھ ایجادات ایسی بھی ہیں جو نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ انسانی زندگی پر مثبت اثرات بھِی مرتب کیے ہوئے ہیں، ایسی ہی ایک ایجاد کے بارے میں آج ہم گفتگو کریں گے ۔
جدت کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے آج کے دور میں جہاں ہر گزرتا دن ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نیا سنگِ میل طے کررہا ہے اسی دور میں ایک اہم مقام بائیسکل کا بھی ہے جو اپنی ایجاد کے وقت سے ہی ماحول دوست اور انسانی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے باوجود دو صدیاں گزرنے کے باوجود آج کے دور میں بھی اپنا ایک اہم مقام قائم رکھے ہوئے ہے یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کی تقریباّ نصف آبادی بائیسکل کا استعمال کرتی ہے اور اس کی اہمیت اور افادیت کو سمجھتی ہے جس میں 23 ملین بائیسکلوں کے استعمال کے طور پر نیدرلینڈ پہلے نمبر پر آتا ہے۔
پہلی تصدیق شدہ بائیسکل کی ایجاد سنہ1817ء میں جرمنی میں ہوئی جس کے موجد کارل ون ڈِریس تھے
یہ پہلی دو پہیوں پر مشتعمل انسانی طاقت سے چلنے والی کامییاب ایجاد تھی جو مکمل طور پر لکڑی کے فریم پر مشتمل تھی جسے ولوسیپیڈ کا نام دیا گیا اور عام طور پر یہ ہوبی ہارس یا ڈینڈی ہارس کے نام سے جانی جاتی تھی اس بائیسکل نے اپنی پہلا سفر 12 جون سنہ 1817ء کو 13کلومیٹر پر مشتمل فاصلہ ایک گھنٹہ سے کم میں دورانیہ مینھیم، جرمنی میں کیا۔
ہوبی ہارس یا ڈینڈی ہارس)لوف مشین)
سنہ 1818ء میں کارل نے اس ایجاد کو اپنے نام پر درج کروایا ابتدائی طور پر یہ سائیکلیں فرانس اور جرمنی میں تیار کی گئیں، اس کے بیلنس ڈیزائن کی بدولت مکینکل مائنڈ کے لوگوں کی جانب سے پزیرائی ملی اور اس کی چند ہزار نقول مغربی یورپ اور شمالی امریکا میں تیار ہوئی، اسی سال لندن کے ایک گاڑی ساز ڈینس جونسن نے اس ڈیزائن کو بہتر بناتے ہوئے اس کو ٖلوہے کے ڈیزائن میں منتقل کر کے فروخت کے ٖلئے پیش کیا
بائیسکل کی ایجاد میں جدت کا یہ سلسلہ یہاں روکا نہیں سنہ 1820ء سے 1850ء کے دور میں بائیسکل کے تین اور چار پہیوں پر مشتمل کئی اقسام کے نئے ڈیزائن متعارف کروائے گئے حو وزن کے اعتبار سے زیادہ بھاری اور زیادہ انسانی قوت کے استعمال سے چلائی جاتی تھیں جس کے موجد ولیرڈ سیوئر تھے
سنہ 1839ء میں پہلی میکنیکل دو پہیوں پر مشتمل بائیسکل ایک سکاوٹش لوہار کیرک
پیٹرک نے تیار کی۔
ایک بار پھر سے جرمنی بائیسکل کی جدت کا گہوارہ بنا جب فلپ مورٹز فیسچر نے پہلی بار دو طرفہ پیڈل پر مشتمل بائیسکل سنہ 1853ء میں متعارف کروائی جو آج بھی شیوینفرٹ کے میونسپلٹی عجائب گھر میں عام نمائش کے لئے موجود ہے۔
سنہ 1863ء میں فرانس میں بائیسکل کا پہلا کامیاب اور مشہور ڈیزائن تیار ہوا جو جس نے بائیسکل کی دنیا میں ایک نئی جدت پیدا کرتے ہوئے بائیسکل کے اگلے پہیوں کو پیڈل سے نصب کیا لیکن یہ ڈیزائن زیادہ عرصہ اپنی شان قائم نے رکھ سکی یہ ڈیزائن کرک پیٹزک کے ڈیزائن سے آسان تھا اس ڈیزائن کا ایک نمونہ آج بھی اوٹاوا، کینڈا کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میوزیم میں موجود ہے۔
بائسیکل کے ڈیزائن میں جدت کا یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا اور سنہ 1880ء سے 1890ء کے عشرہ کے دوران بائسیکل کا سب سے کامیاب اور نہایت جدید اور محفوظ ڈیزائن متعارف کروایا گیا کیونکہ اب تک متعارف کروائے جانے والے تمام ڈیزائن نہ مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ غیر محفوظ بھِی سمجھے جاتے تھے۔
اب تک کے متعارف کروائے جانے والے ڈیزائنوں میں ایک ڈیزائن ہائی ویلز بھِی تھا جس کا اگلا پہیہ باقی فریم سے بڑا تھا
بائیسکل کے اس ںئے ڈیزائن کو سیفٹی سائیکل کا نام دیاگیا سنہ 1880ء کی اس جدت کا سہرا کسی ایک موجد کے سر نہیں جاتا اس میں کئی اہم نام شامل ہیں۔
( ہیری جون لوسن، جون کیمپ سٹارلے، جون ڈنلوپ اور ازیک جونسن شامل ہیں)
آج دنیا میں ماحول دوست جتنی بھِی ایجادات ہیں اُن میں بائیسکل ایک اہم مقام و مرتبہ رکھتی ہے شاید یہی وجہ ہے جو دو صدیاں گزرنے کے باوجود بائیسکل کی جدت کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
یہاں تک بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ اور بلاگ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنا نہ بھولیں۔
0 Comments