Advertisement

KARL DRAIS | کارل دریس

Karl Friedrich Christian Ludwig Freiherr Drais von Sauerbronn

Karl Drais was born on April 29, 1785 in Karlsruhe, Germany, and died in Germany on December 10, 1851 at the age of 66.

As well as being a good forest officer, Karl Drais was also a famous inventor, Karl's famous invention is the bicycle, which is one of the most important inventions in the world today.

Nevertheless, we can say with great confidence that even today, two centuries later, bicycles are still used by half the world's population.

Karl called his invention the Lauf machine, which later became known as the Hobby Horse or Dundee Horse.

LAUF MACHINE
Karl's invention was the result of his dedication to innovation in the world of riding in 1817, which has hitherto been driven by animals.
The Lauf maschine was, in fact, the earliest design for bicycles and motorcycles, consisting of two wheels, and mechanically the first invention that required human power.
On June 12, 1817, Karl sailed from Mannheim to Schwetzingen (a city in Germany) on a Lauf maschine that consisted of human power rather than animals.
Shortly after the trip, it was realized that the existing roads were incapable of maintaining the balance of the Lauf maschine and caused accidents that led to its use being banned in various countries.

On June 12, 1818, Karl was awarded the grand ducal privilege, and was appointed as professor of mechanics.

This series of inventions by Karl Drais continued until 1842, with a typewriter keyboard, a 16-character stenograph, the world's first meat grinder, a four-wheeled man-powered car, and the 1842 foot-driven human powered railway vehicle, named the "Draisine", is still in use today.

KARL'S INVENTIONS

In 1848, Karl rejected the 1818 award and changed his name to Citizen Karl Drais. Carl died on 10 December 1851 in Karlsruhe.

In view of all of Karl's inventions, it is not at all difficult to say that Karl Drais was an eco-friendly man and strived to innovate human life without harming the natural environment. - Written by Syed Murtaza Hassan

Thanks for reading the blog and be sure to Comment on the blog.

__________________________________________________________________________

IN URDU

_________________________________________________________________________________________

 کارل فریڈرچ کرسچن لیڈویگ فریہرڈریس ون سربون

کارل ڈِریس 29 اپریل سنہ 1785ء میں کارلسروہی، جرمنی میں پیدا ہوئے اور 10 دسمبر سنہ 1851ء کو 66 سال کی عمر میں جرمنی میں انتقال ہوا۔

کارل ڈریس ایک نیک فاریسٹ آفیسرہونے کے ساتھ مشہور موجد بھِی تھِے، کارل کی مشہور ایجاد بائیسکل ہے جو دنیا کی ایجادات میں اہم مقام بنائے ہوئے ہے آج دنیا میں یہ بات شاز ونادر ہی کوئی جانتا ہے کہ یہ ماحول دوست ایجاد کس انسان کی ہے 
اس کے باوجود ہم یہ بات بڑے وثوق سے کہے  سکتے ہیں کہ آج بھِی دو صدیاں گزرنے کے باوجود بائیسکل دنیا کی نصف آبادی  کے زیرِاستعمال ہے۔


کارل نے اپنی اس ایجاد کو لوف مشین کا نام دیا جو آگے جاکر ہوبی ہارس یا ڈنڈی ہارس کے نام سے مشہور ہوئی۔

کارل کی یہ ایجاد سنہ 1817 میں اُن کے سواریوں کے دنیا میں جدت پیدا کرنے کی لگن کا نتیجہ تھِی جو اب تک جانوروں کی مدد سے چلتی تھی 

دراصل لوف مشین بائیسکل اور موٹرسائیکل کا ابتدائی ڈائیزئن ہے جو دو پہیوں پر مشتمل تھی،  اور مکینکلی پہلی ایسی ایجاد تھی جو انسانی طاقت کی محتاج تھی۔12 جون سنہ 1817ء کو کارل نے لوف مشین پر مینہم سے شوٹزنگن  (جرمنی کا ایک شہر) تک کا سفر کیا جو جانوروں کے بجائے انسانی طاقت پر مشتمل تھا 
اس سفر کے بعد جلد ہی اس بات کا اندازہ ہوا کہ موجود بنی ہوئی سڑکیں اس قابل نہیں کہ وہ لوف مشین کے توازن کو برقرار رکھ سکیں اور حادثات کا شکار ہوگئیں جس    کے باعث مختلف ممالک میں اس کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔
                                                                                                                            جون 12, سنہ 1818ء میں کارل کو ایک عظیم و شان ایوارڈ گرویرز گلیشز پریلیگ  سے نوازا گیا اور ساتھ ہی میکنیکس پروفیسر بھِی مقرر کیا گیا۔

کارل ڈریس کی ایجادات 

کارل ڈریس کی ایجادات کا یہ سلسلہ سنہ 1842ء تک جاری رہا جس میں ٹائپ رائٹر کیبورڈ کے ساتھ، 16 حروف پر مشتمل سٹینوگراف، دنیا کی پہلی گوشت پیسنے والی مشین، چار پہیوں پر مشتمل انسانی طاقت سے چلنے والی گاڑی اور سنہ 1842ء میں تیار ہونے والی پاوں سے چلنے والی ریلوے گاڑی  جسے ڈرِیسن کا نام دیا گیا جو آج بھی زیرِ استعمال ہیں۔

سنہ 1848ء میں کارل نے نوازے گئے سنہ 1818ء کے ایوارڈ کو مسترد کرتے ہوئے اپنا نام سٹیزن کارل ڈِریس رکھا، کارل نے 10 دسمبر 1851ء کو کارلسروہی میں وفات پائی۔

کارل کی تمام ایجادات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بلکل بھی مشکل نہیں ہے کہ کارل ڈِریس ایک ماحول دوست انسان تھے اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر  انسانی زندگی میں جدت پیدا کرنے کے لئے کوشاں تھے۔ سید مرتضٰی حسن 

یہاں تک کے بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ اور بلاگ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں۔

Post a Comment

0 Comments